مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا
جو انسان دوسرے انسان کے ساتھ نیکی کے کام میں ملتا اور مددگار ہوتا ہے تو اسے اس کام کے (اجر و نتائج) میں حصہ ملے گا اور جو کوئی برائی میں دوسرے کے ساتھ ملتا اور مددگار ہوتا ہے تو اس کے لیے اس برائی میں حصہ ہوگا اور اللہ ہر چیز کا محافظ اور نگران ہے (وہ ہر حالت اور ہر عمل کے مطابق بدلہ دیتا ہے)
ف 8 اوپر کی آیت میں آنحضرت(ﷺ) کو حکم دیا کہ مومنوں کو جہاد کی ترغیب دیں جو اعمال حسنہ میں سے هے۔ یہاں تبایا کہ آپ (ﷺ) کو اس پر اجر عظیم ملے گا پس یہاں شفاعت حسنہ سے ترغیب جہاد مراد ہے اور شفاعت سیئہ سے اس کار خیر سے روکنا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے(اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا)کہ نیک سفارش کرواجر پاو گے۔ (رازی۔ ابن کثیر )