سورة النبأ - آیت 38

يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس روز کہ روح اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے کوئی کلام نہیں کرسکے گا مگر ہاں جسے خدائے رحمان اجازت دے اور وہ بات بھی ٹھیک کہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 روح کہا جانداروں کو یا نام جبریل ( علیہ السلام) کا ہے“ (موضح) ف 7 اگر شفاعت کرے گا تو اسی کی جو واقعی شفاعت کا مستحق ہوگا اور ظاہر ہے کہ شفاعت کا مستحق وہی ہوگا جس نے دنیا میں ٹھیک بات کہی تھی۔ یعنی کلمہ توحید۔ اگرچہ اس سے بعض کو تاہیاں سرزد ہوگئی ہوں یا وہی شخص بات کرسکے گا جسے اللہ تعالیٰ اجازت دے گا اور صحیح بات کہے یعنی غیر مستحق کی شفاعت نہ کرے۔ (کذانی جامع البیان) شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں :” جو مسلمان قابل سفارش کے ہے اسی کے واسطے کہا