إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا ہے، ہم انہیں آگ میں داخل کریں گے، جب بھی ان کی کھالیں جل جل کر پک جائیں گی، تو ہم انہیں ان کے بدلے دوسری کھالیں دے دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں۔ بیشک اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔
ف 2 اٰ من بہ میں بہ کی ضمیر ایتا کی طرف بھی راجع کرسکتی ہے جو اتینا سے مفہوم ہوتا ہے یعنی بعض تو اس ایتا انعام پر ایمان لے آئے اور بعض نے اعراض کیا اور لوگوں کو بھی روکنے کوشش کی، لہذآپ ﷺ نے ان کے کفر سے لگیر نہ ہوں (ابن کثیر) اور اگر اس ضمیر کا مرجع آنحضرت ﷺ کو مانا چائے تو معنی یہ ہوں گے کہ یہ سب کچھ دیکھ لینے کے باوجود یہود میں سے کچھ لوگ تو آنحضرتﷺ پر ایمان لانا چاہتے ہیں انہیں بھی روکنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی سزا کے لیے جہنم کافی ہے۔ ْ( فتح القدیر۔ کبیر) یہاں بتاکہ یہ سزا صرف اہل کتاب کے ایک گروہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ سب کفار کو ملے گی ،(کبیر) بدلناھم جود اغیر ھا سے اہل جہنم کے عذاب کی سختی بیان کرنی مقصود ہے بعض آثار و روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ دن میں سینگڑو مرتبہ چمڑوں کی یہ حالت تبدیل ہوگی اران کے چمڑے ستر گز مو ٹے ہوں گے اور ایک جہنمی کی ڈاڑھ احد کی مثل ہوگی۔ اس طرح ان کو دئمی عذاب ہوتا رہے گا ،(ابن کثیر۔ کبیر )