سورة النسآء - آیت 54

أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یا یہ لوگوں سے اس بنا پر حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو اپنا فضل (کیوں) عطا فرمایا ہے؟ سو ہم نے تو ابراہیم کے کاندان کو کتاب اور حکمت عطا کی تھی اور انہیں بڑی سلطنت دی تھی؟ (٣٩)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے بیٹے اسحاق ( علیہ السلام) کی اولاد میں مدت دراز تک نبوت اور بادشاہی رہی اور حضرت داود ( علیہ السلام)، حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اور دوسرے اولو العزم پیغمبر ہو گزرے ہیں۔۔ اب بنو اسمٰعیل ( علیہ السلام) میں سے آنحضرت(ﷺ)کو نبوت ورسالت سے سرفراز فرمادیا گیا ہے تو یہ کیوں حسد کررہے ہیں۔ یہاں’’ مِن فَضۡلِهِ ‘‘سے مراد نبوت اور دین و دنیا کی وہ عزت مراد ہے جو نبوت کی برکت سے حاصل ہوئی’’ الْكِتَابَ ‘‘سے مراد کتاب الہیٰ اور’’ الْحِكْمَةَ ‘‘سے اس کا فہم اور اس پر عمل مراد ہے اور’’ ملک عظیم ‘‘سے مراد سلطنت اور غلبہ واقتدار ہے۔ (رازی۔ ابن کثیر )