يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اے بنی اسرائیل ! میری نعمتیں یاد کرو جن سے میں نے تمہیں سرفراز کیا تھا اور (خصوصا) یہ (نعمت) کہ دنیا کی قوموں پر تمہیں فضیلت دی تھی
ف 8۔ اوپر آیت 40، میں اجمالی طور پر بنی اسرائیل کو اپنے احسانات یاد دلائے اب تفصیل کے ساتھ ان کا بیان شروع کرنے کے لیے دوبارہ خطاب کیا ہے اور وعظ کا یہ انداز نہایت ملبوغ اور مؤثر ہوتا ہے (اللنار) نیز ان کو توجہ دلائی ہے کہ نبی آخرالزمان کی مخا لفت اور دوسری بیہود گیوں سے باز آجاؤ سارے جہان کے لوگوں پر بزرگی دی یعنی اس دور کے لوگوں پر اور بنی اسرائیل کی یہ فضیلت توحید کا داعی ہونے کی وجہ سے تھی اور امت محمد یہ سے پہلے یہ مرتبہ بنی اسرائیل کے سوا کسی دوسری قوم کو حاصل نہیں ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ ووسلم کی بعثت کے بعد کنتم خیر امتہ فرماکر امت محمدیہ کو فضیلت عنا یت کردی (وحیدی) بنی اسرائیل پر جو انعامات کئے اردوسروں پر ان کو جو فضیلت اور امتیاز حاصل ہوا بعد کی آیات میں اسی اجمالی کی تفصیل ہے۔