سورة النسآء - آیت 49

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو بڑا پاکیزہ بتاتے ہیں؟ حالانکہ پاکیزگی تو اللہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اور (اس عطا میں) ان پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوتا۔ (٣٦)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 فتیل دراصل اس پتلے سے دھاگے کو کہتے ہیں جو کھجور کی گٹھلی کے کٹاو پر نظرآتا ہے۔ یہ محاورہ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ ان پر ذرہ برابر ظلم نہیں ہوگا (ابن جریر)یہود اپنے آپ کو مقدس ومعصوم سمجھتے اور اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور محبوب ہونے کا دعویٰ کرتے۔ ان کی تردید فرمائی کہ کسی کو پاکباز انسان قرار دینا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے اپنی تعریف آپ کرنا انسان کے لیے مہلک ہے حدیث میں(إياكم والتمادُحَ، فإنّه الذَّبْح) کہ خود پسندی اور اپنی تعریف سے بچو یہ تو اپنے آپ کو ذبح کرنے دینے کے مترادف ہے۔ نیز حضرت عمر (رض) سے مروی ہےکہ فرمایا:مجھے تم سے جس چیز کے متعلق سب سے زیادہ اندیشہ ہے وہ اپنی ہی رائے کو پسند کرنا ہے۔ (ابن کثیر )