أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو بڑا پاکیزہ بتاتے ہیں؟ حالانکہ پاکیزگی تو اللہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اور (اس عطا میں) ان پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوتا۔ (٣٦)
ف 4 فتیل دراصل اس پتلے سے دھاگے کو کہتے ہیں جو کھجور کی کٹھلی کے کٹاو پر نظرآتا ہے۔ یہ محاورہ ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ ان پر ذرہ ومعصوم سمجھتے اور اللہ تعالیٰ کے بیٹے اور محبوب ہونے کا دعویٰ کرتے۔ ان کی تردید فرمائی کہ کسی کو پاکباز انسان قرار دینا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے اپنی طرف آپ کرنا انسان کے لیے مہلک ہے حدیث میں ایاکم واتما دح فانہ الذحج کہ خود پسندی اور اپنی تعریف سے بچو یہ تو اپنے آپ کو ذبح کرنے دینے کے مترادف ہے۔ نیز حضرت عمر (رض) سے مروی ہے وہ اپنی ہی رائے کو پسند کرنا ہے۔ (ابن کثیر )