هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
وہی (خدا تو) ہے جس نے زمین کو تمہارے (چلنے پھرنے کے) لیے نرم ہموار کررکھا ہے پس (جدھر چاہو) اس کے وسیع راستوں پر چلتے پھرتے رہو اور خدا کا دیا ہوا رزق (مزے سے) کھاؤ اور (یہ یاد رکھو کہ قیامت کے دن) اسی کے حضور تمہیں زندہ ہو کر جانا ہے
ف 4 ” ذَلُولًا “ کے لفظی معنی ہیں ذلیل،مسخر اور تابعدار۔مطلب یهی هے كه زمین كو ایسا نرم اورملائم بنا دیا ہے کہ تم جیسے چاہو اسے کھو دو، اس میں راستے بنائو اور اس کی مٹی سے کچی اور پکی عمارتیں تعمیر کرو وغیرہ۔ ف 5 ” مَنَاكِب“ کے لفظی معنی ” کندھوں“ کے ہیں۔ مراد زمین کے راستے، اطراف اور پہاڑ ہیں۔ یعنی جس طرف چاہو سفر کرو، کسب و تجارت کے لئے چلو پھرو۔ ف 6 یعنی کھائو پیئو مگر آزادی سے نہیں بلکہ سمجھتے ہوئے کہ آخر کار تمہیں اپنے رب کے سامنے حاضر ہونا ہے جو تم سے ایک ایک چیز کا حساب لے گا کہ اسے کن ذرائع سے حاصل کیا اور کہاں خرچ کیا؟