وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ
اور عمران کی بیٹی مریم کی مثال (بھی) بیان فرماتا ہے جس نے اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح پھونک دی اور مریم نے اپنے رب کے کلمات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی (٥)۔
ف 6 جس سے ان کو حمل ہوگیا اور پھر حضرت عیسیٰ (علیه السلام)پیدا ہوئے۔ ف 7 یعنی ان شریعتوں کو سچ مانا جو پچھلے پیغمبروں پر اتریں بعض مفسرین کہتے ہیں کہ کلمات سے مراد حضرت جبرئیل کے یہ الفاظ ہیںİ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ Ĭنیز فرشتوں کے یہ الفاظ İ يَامَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ Ĭ آلایۃ ف 8 دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” وہ شریف اور نیک خاندان میں سے تھی۔“ صحیحین میں حضرت ابو موسیٰ شعری (رض)سے روایت ہے کہ رسول اللہ( ﷺ) نے فرمایا : مردوں میں بہت سے کامل ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں سے صرف چار کامل ہوئی ہیں آسیه زوجہ فرعون مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد(رض) اور عائشہ(رض) کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی دوسرے کھانوں پر۔ مسند احمد میں حضرت ابن عباس(رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ( ﷺ) نے فرمایا :” جنت کی تمام عورتوں میں سے افضل چار ہیں خدیجہ بنت خویلد(رض)، فاطمہ(رض) بنت محمد(ﷺ)، مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم (شوکانی)