سورة التحريم - آیت 10

ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ تعالیٰ کفار کے لیے نوح اور لوط کی بیویوں کی مثال بیان فرماتا ہے وہ ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کی زوجیت میں تھیں پھر ان دونوں نے نیک بندوں کی خیانت کی اور وہ دونوں اللہ کے مقابلے میں کچھ ان کے کام نہ آئے اور ان دونوں عورتوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں داخل ہونے والے لوگوں کے ساتھ تم بھی داخل ہوجاؤ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 خیانت (چوری) سے مراد دینی خیانت ہے نہ کہ اخلاقی خیانت عکرمہ اور ضحاک کہتے ہیں کہ وہ کافر ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ حضرت نوح کی بیوی لوگوں سے کہا کرتی تھی کہ یہ (حضرت نوح) دیوانہ ہیں اور حضرت لوط کی بیوی قوم کو اپنے گھر آنے والے مہمانوں کی خبر دیا کرتی تھی۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ منافق تھیں الغرض اس پر اجماع ہے کہ کسی نبی کی بیوی نے بدکاری کا ارتکاب نہیں کیا۔ یہی چیز ان عاسکر کی ایک مرفوع روایت میں بھی آئی ہے۔ (شوکانی) ف 4 اس مثال سے مقوصد کافروں کو یہ بتانا ہے کہ کفر کے ساتھ کوئی نیک کام نہیں آتی حتی کہ پیغمبر کی رشتہ داری بھی فاء نہیں دیتی۔ اس سے امہات المومنین (حضرت عائضہ و حفصہ) کو تنبیہ کرنا ہے۔ (شوکانی )