سورة التحريم - آیت 2

قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے بیشک اللہ نے تمہارے لیے فرض کردیا ہے کہ اپنی قسموں کو کھول دو، وہ تمہارا دوست ہے اور سب باتوں کو جاننے والا ہے اور ان کی حکمتوں پر نظر رکھنے والا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی اگر نامناسب چیز پر قسم کھالو، تو اللہ تعالیٰ نے اس کا کفارہ مقرر کردیا۔ (سورہ مائدہ :89) تم اسے ادا کر کے اپنی قسم توڑ سکتے ہو۔ چنانچہ حضرت عمر(رض) (یا حضرت ابن عباس(رض)) فرماتے ہیں کہ نبی( ﷺ) نے کفارہ ادا کیا اور ماریہ سے تعلق قائم رکھا۔ (ابن کثیر بحوالہ نسائی) بعض لوگ (جیسے احناف) کہتے ہیں کہ محض كسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرلینا قسم ہے۔ لیکن آیت سے اس کی تائید نہیں ہوتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس پر عتاب کیا اور پھر فرمایا :İ قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْĬ اور اس آیت کی شان نزول کے سلسلہ میں جو واقعات روایات میں مذکور ہیں ان میں واضح طور پر یہ مذکور ہے کہ آنحضرت(ﷺ) نے پہلے ایک چیز کو اپنے اوپر حرام کیا اور پھر اس کی قسم کھائی معلوم ہوا کہ قسم سے کفارہ واجب ہوتا ہے نہ کہ محض حرام کرلینے سے۔ (شوکانی)