مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ ۚ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
کوئی مصیبت نہیں آتی مگر اللہ تعالیٰ ہی کے اذن سے آتی ہے جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اللہ اس کے دل کو صحیح راہ دکھا دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
ف 1 یعنی اس کے ارداہ اور مشیئت سے آتی ہے کیونکہ اس کے ارادہ و مشیئت کے بغیر کوئی چیز واقع نہیں ہو سکتی ۔ کہتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کافروں نے کہا کہ اگر مسلمانوں کادین سچا ہوتا تو ان پر دنیا کی مصیبتیں کیوں آتیں؟( شوکانی) ف 2 یعنی اسے صبر و استقامت کی توفیق دے گا اور گھبرا کر کفر و ناشکری کا کوئی کلمہ زبان سے نہ نکالے گا کیونکہ اسے یقین ہوگا کہ مجھ پر یہ مصیبت میرے پروردگار نے بھیجی ہے کہ میرے ایمان کا امتحان لے اور اگر میں امتحان میں کامیاب رہا تو میری نیکیاں زیادہ اور میری برائیاں کم کر دے گا۔ ف 3 یعنی وہ جو مصیبت یا تکلیف بھیجتا ہے عین علم و حکمت کی بنا پر بھیجتا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ تم میں سے کون واقعی صبر و استقامت کی راہ اختیار کر کے اپنے درجات بلند کریگا اور کون بے صبری اور ناشکری کا مظاہرہ کر کے اپنی بدبختی میں اضافہ کرے گا۔