يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا
اے ایمان والو ! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ، الا یہ کہ کوئی تجارت باہمی رضا مندی سے وجود میں آئی ہو (تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ (٢٥) یقین جانو اللہ تم پر بہت مہربان ہے۔
ف 4 نفوس کے احکام کے بعد اب اموال میں التصرف کے احکام کا بیان ہے۔ (رازی) کسب معاش کے جتنے ناجائز ذریعے ہیں سب ’’ بِالْبَاطِلِ ‘‘میں آجاتے ہیں حتی کہ’’ حیلہ سازی ‘‘کے ساتھ کسی کا مال کھانا بھی حرام ہے ارواپنے مال کو غلط طریقوں سے اڑنا بھی اسی میں داخل ہے (کبیر، ابن کثیر) ف 5 ہاں تجارت کے ذریعہ جس میں پورے طور پر رضا مندی ہو کما و اور کھا و پورے طور پر رضا مندی میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ جب تک بائع اور مشتری اس مجلس میں بیع سے الگ نہ ہوں اس وقت تک ایک دوسرے کو بیع رد کرنے کا حق ہے۔ ( ابن کثیر شوکانی) ف 6 خود کشی حرام ہے۔ حدیث میں ہے کہ جس آلہ سے کو ئ انسان اپنے آپ کو قتل کرے گا دوزخ کے اندر اسی آلہ سے اس کو عذاب پہنچا یا جائے گا۔ (ابن کثیر) اور یہ معنی کئے گئے ہیں کہ معاصی کا ارتکاب کر کے اپنے آپ کو یا ایک دوسرے کو قتل نہ کرو (شوکانی )