وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اور (اس کے برعکس) جب انہوں نے تجارت یاکھیل تماشا ہوتے ہوئے دیکھا تو اس کی طرف لپک گئے اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیا ان سے کہہ دیجئے کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بدرجہا بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے (٦)۔
ف 8 صحیح روایات کے مطابق مدینہ منورہ میں گرانی تھی اور لوگ غلہ کے سخت ضرورتمند تھے۔ آنحضرت)ﷺ( منبر پر کھڑے جمعہ کا خطبہ دے رے تھے۔ اتنے میں شام سے ایک قافلہ غلہ لے کر آ پہنچا۔ سب لوگ اس کی طرف چل دیئے یہاں تک کہ مسجد میں صرف بارہ آدمی رہ گئے۔ اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی (شوکانی) اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کردینا چاہئے ف 9 جمعہ کی نماز اور خطبہ سے متعلق مزید احکام کتب حدیث میں دیکھ لئے جائیں۔