لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ
جن لوگوں نے تم سے دین کے لیے جنگ نہیں کی اور تم کو گھروں سے نہیں نکالا اللہ تعالیٰ اس سے نہیں روکتا کہ تم ان کے ساتھ احسان اور بھلائی کرو اور انصاف کے ساتھ پیش آؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ عدل کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے
ف 8 ان سے مراد وہ عورتیں بچے بوڑھے اور بیمار لوگ ہیں جو جنگ نہیں کرسکتے یا وہ عرب قبائل جیسے خزاعہ اور بنو الحارث جو اگرچہ کافر تھے لیکن مسلمانوں کا ان سے معاہدہ تھا کہ وہ ان کے مقابلے میں قریش کی مدد نہ کریں گے اور وہ اپنے اس معاہدہ پر قائم ہے (ابن کثیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں : مکے کے لوگوں میں سے بعض یاییس بھی تھے کہ آپ مسلمان نہ ہوئے ہونے والوں سے ضد بھی نہ کی۔“ آخر حضرت اسماء کا آنحضرت کی اجازت سے اپنی والدہ مشرکہ) کے ساتھ اچھا سلوک کرنا تو ثابت ہی ہے۔