لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی نازل کرتے تو (اے مخاطب) تو اس پہاڑ کو دیکھتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے دبا جارہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر وتامل سے کام لیں
ف 3 یعنی افسوس کا مقام ہے کہ آدمی کے دل پر قرآن کا اثر نہیں ہوتا حالانکہ قرآن اپنی تاثیر قوت بیان اور مواعظ و نصائح پر مشتمل ہونے کے اعتبار سے اس قدر عظیم الشان کتاب ہے کہ اگر پہاڑ جیسی سخت چیز پر بھی اتارا جاتا اور اس میں سمجھا کا مادہ ہوتا تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے جھک جاتا اور خوف کے مارے پھٹ کر پارہ پارہ ہوجاتا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں یعنی کافروں کے دل بڑے سخت ہیں کہ یہ کلام سن کو ایمان نہیں لاتے اگر پہاڑ سمجھے تو وہ بھی دب جائے۔( موضح)