أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو مگر خود اپنی خبر نہیں لیتے کہ تمہارے کاموں کا کیا حال ہے حالانکہ خدا کی کتاب تمہارے پاس ہے اور ہمیشہ تلاوت کرتے رہتے ہو؟ (افسوس تمہاری عقلوں پر !) کیا اتنی سی موٹی بات بھی تمہاری سمجھ میں نہیں آتی
ف 5۔ یاتم اپنے آپ کو کیوں نہیں روکتے قتادہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے یہودی علماء کے اس طرز عمل پر عاردلائی ہے جو دوسروں کے سامنے اسلامن کی تعریف کرتے اور خود اسلام قبول نہ کرتے تھے اس سے یہ نہیں سمجھنا چا ہیئے کہ جو شخص خود عمل پیرا نہ ہو وہ دسرو کو بھی منع نہ کرے کیونکہ یہود کر زجر ان کے امربا لمعروف پر نہیں ہے بلکہ ترک عمل پر ہے زیادہ سزا ملے گی۔ حدیث میں ہے قیاتم کے روز ایک شخص کو دوزخ میں ڈالا جائے گا اس کی انتڑیاں نکل کر ڈھیر ہوجائیں گی اور وہ شخص آگ میں ان کے گرد یوں کھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے لوگ اس سے دریافت کریں گے کیا تم ہم کو نیکی کا حکم نہیں دیتے تھے اور برائی سے منع نہیں کرتے تھے وہ جواب دے گا بیشک مگر میں خود عمل نہیں کرتا تھا۔ (ابن کثیر)