أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
کیامومنین کے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر اور جو حق نازل ہوا اس کے سامنے جھک جائیں اور ان کی طرح نہ ہوجائیں جن کو اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر ان پر ایک طویل مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور (اب ان کی حالت یہ ہے کہ) ان میں اکثر فاسق بنے ہوئے ہیں
ف 1 مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی حالت یہ ہونی چاہئے کہ جب انکے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے اور اس کی کتاب پڑھی جائےتو ان کے دلوں میں خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا ہو۔ا عمش کہتے ہیں کہ صحابہ کرام (رض)جب مدینہ آئے اور انہیں فقر و فاقہ کے بعد کچھ تن آسانی کے اسباب ملے تو ان میں کچھ سستی آگئی۔ اس پر بطور عتاب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (روح المعانی)