وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اور کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی سب میراث اللہ ہی کے لیے ہے (٢) تم میں سے جن لوگوں نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا ان کا درجہ بعد میں خرچ کرنے اور جہاد کرنے والوں سے بہت بڑا ہے، اور دونوں سیا للہ نے بھلائی کا وعدہ کررکھا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح واقف ہے
ف 1 کیونکہ اس وقت اظہار ایمان اور اس پر استقامت نہایت مشکل تھی، اس لئے آنحضرت( ﷺ)نے بھی ایک موقع پر ایمان لانے والوں سے کہا میرے (سابقین) صحابه(رض) کو برا مت کہو انہوں نے توایک مدیا نصف مد اللہ کی راہ میں خرچ کر کے جو درجہ حاصل کرلیا تم احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر کے بھی وہ درجہ حاصل نہیں کرسکتے۔ دوسری روایت میں ہے ان کا ایک ساعت کا عمل تمہارے عمر بھر کے عمل سے بہتر ہے۔ (سوکانی) ف 2 یعنی یوں تو اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ جو شخص کسی وقت بھی ایمان لائے گا اور اس کی راہ میں جہاد کرے گا وہ اسے اچھا بدلہ (جنت) عطا فرمائے گا۔