وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
تو بہ کی قبولیت ان کے لیے نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی پر موت کا وقت آکھڑا ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں نے اب توبہ کرلی ہے، اور نہ ان کے لیے ہے جو کفر ہی کی حالت میں مرجاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے تو ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
ف 3 یعنی ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی، ترمذی میں عبد اللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا ) إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ( کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی توبہ قبول فرماتا ہے جب تک وہ جان کنی کی حد تک نہیں پہنچ جاتا۔ (ترمذی) اس معنی میں اور بھی بہت سی مسند اور مرسل روایات موجود ہیں (ابن کثیر۔ قرطبی) ف 4 یعنی جو لوگ تادم مرگ شرک میں مبتلا رہتے ہیں اور موت کے آثار دیکھ کر تو بہ کرنا چاہتے ہیں انکی توبہ بھی قبول نہیں ہوتی حضرت ابو ذر (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتے ہیں کہ جب تک حجاب نہ گرے ۔صحابہ (رض) نے دریافت کیا کہ حجاب گرنے سے کیا مراد ہے فرمایا یہ کہ جان نکلے اور وہ مشرک ہو (ابن کثیر) بعض نے لکھا ہے کا فرمرنے کے بعد جب عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو اس وقت تو بہ کریں گے مگر وہ تو بہ قبول نہ ہوگی۔ (قرطبی)