وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
اور تم میں سے جو دو مرد بدکاری کا ارتکاب کریں، ان کو اذیت دو۔ (١٥) پھر اگر وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے درگزر کرو۔ بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔
دوسری آیت میں زانی مرد اور زنا کار عورت کے متعلق یہ حکم دیا گیا کہ ان کو اذیت دی جائے اوذلیل کیا جائے حتی ٰ کہ تا ئب ہوجائیں یہ سزا بھی پہلی سزا کے ساتھ ہی ہے۔ بعد میں یہ دونوں سزائیں منسوخ ہوگئیں چنانچہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا (خُذُوْا عَنِّیْ خُذُوْا عَنِّیْ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلَا، الْبِکْرُ بِا لْبِکْرِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَالرَّجْمُ)۔ کہ یہ لو اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق راہ نکا ل دی جب کنوار اکنواری سے زنا کرے تو اس کے لیے سوکوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور شادی شدہ سے زنا کرے تو انکے لیے سوکوڑے اور سنگسار ہے۔ ( مسلم۔ ابو داود) سلسلہ بیان کے لیے دیکھئے سورت نور آیت 2 (ابن کثیر قرطبی)