سورة النسآء - آیت 15

وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کریں، ان پر اپنے میں سے چار گواہ بنا لو۔ چنانچہ اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں روک کر رکھو یہاں تک کہ انہیں موت اٹھا کرلے جائے، یا اللہ ان کے لیے کوئی اور راستہ پیدا کردے۔ (١٤)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 اوپر کی آیات میں عورتوں کے ساتھ احسان اور ان کے مہر ادا کرنے اور مردوں کے ساتھ ان کے وراثت میں شریک قرار دیکر ان کے حقوق کی حفاظت کا بیان تھا۔ اب یہاں سے عورتوں کی تادیب اور ان پر سختی کا بیان ہے تاکہ عورت اپنے آپ کو بالکل ہی آزاد نہ سمجھے (قرطبی) پہلی آیت میں زنا کار عورتوں کی سزابیان کی کہ زنا شہادت سے ثابت ہوجائے تو انہیں تاعمر گھر میں محبوس رکھا جائے یہاں تک کہ وہ مرجائیں۔ یا اللہ تعالیٰ انکے بارے میں کوئی دو سری سزانازل فرمادے۔ اسلام زنا کار عورتوں کے لیے یہ پہلی سزا ہے جو بعد میں حد زنا نازل ہونے سے منسوخ ہوگئی۔ سورت نور جو سو کوڑوں کی سزا نازل ہوئی یہاں سبیلا سے اسی طرف اشارہ ہے دوسری آیت میں زانی مرد اور زنا کار عورت کے متعلق یہ حکم دیا گیا کہ ان کو اذیت دسیجائے اوذلیل کیا جائے حتی ٰ کہ تا ئب ہوجائیں یہ سزا بھی پہلی سزا کے ساتھ ہی ہے۔ بعد میں یہ دونوں سزائیں منسوخ وہ گئیں چنانچہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا خذ واعنی خذ قدجعل اللہ لھن سبیلا البکر نالبکر جلد مائتہ وتغریب عام والثیب جلد مائتہ والر جم۔ کہ لو اللہ تعالیٰ نے نے کے متعلق راہ نکا لدی جب کنوار کنواری سے زنا کرے تو اس کے لیے سوکوڑے اور ایک سال کی چلا وطنی ہے اور شادی شدہ شادی شدہ سے زنا کرے تو انکے لیے سوکوڑے اور سنگسار ہے۔ ( مسلم۔ ابو داود) سلسلہ بیان کے لیے دیکھئے سورت نور آیت 2 (ابن کثیر قرطبی)