وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ
اور اس کلام پر ایمان لاﷺ جو میں نازل کیا ہے، اور جو اس کلام کی تصدیق کرتا ہوا نمایاں ہوا ہے جو تمہارے پاس (پہ ٩ لے سے) موجود ہے اور ایسا نہ کرو کہ اس کے انکار میں (شقاوت کا) پہلا قدم جو اٹھے وہ تمہارا ہو۔ اور (دیکھو) میرے سوا کوئی نہیں، پس میری نافرمانی سے بچو
ف 3۔ یعنی طلب دنیا کے لیے احکام الہی میں تبدل وتغیر نہ کرو، حسن بصری فرماتے ہیں آیات الہی کے بدلہ میں ساری دنیا بھی مل جائے تو متاع قلیل ہی ہے۔ ابن کثیر) اور ہر وہ شخص جو رشوت لے کر غلط فتوے دیتا ہے وہ بھی اس میں داخل ہے۔ (فتح البیان) اور اول کافر ہونے سے مرا یہ ہے کہ دیدہ ودانستہ پہلے کافر نہ ہو مشرکین مکہ نے جو اس سے پہلے کفر کیا تھا وہ ازر جہل تھا دانستہ نہ تھا لہذا اشکال لازم نہیں آتا (بیضاوی)