سورة الطور - آیت 38
أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ ۖ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر یہ چڑھ کر (آسمان کی باتیں) سن آیا کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ان میں سے جو سن کر آنے والا ہے کوئی واضح دلیل پیش کرے
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 17 یعنی کیا ان کی رسائی براہ راست فرشتوں بلکہ خدا تک ہوجاتی ہے اس لئے وہ اپنے آپ کو پیغمبر(علیہ السلام) کی رہنمائی سے آزاد سمجھتے ہیں۔ ف 18 کھلی سند سے مراد ایسی سند ہے جس سے معلوم ہو کہ وہ واقعی آسمان تک گیا تھا اور وہاں اس نے اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی باتیں سنی تھیں۔