سورة ق - آیت 29

مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہمارے ہیں جو بات ایک مرتبہ ٹھہرا دی گئی ہے اس میں کبھی تبدیلی نہیں ہوئی، اور یہ بھی نہیں کہ ہم بندوں کے لیے زیادتی کرنے والے ہوں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 یعنی میں نے جو تمہیں جہنم میں ڈالنے کا فیصلہ صادر کردیا ہے وہ اب بدل نہیں سکتا اور نہ میرا وہ مستقل فیصلہ بدل سکتا ہے جس سے میں نے تمہیں دنیا میں متنبہ کردیا تھا یعنی :İ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ Ĭ(انعام :160) یاİ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ Ĭ (ہود 119) ” میں جنوں اور انسانوں دونوں سے جہنم بھر دوں گا۔“ (قرطبی۔ شو کانی) ف 2 یعنی میں کسی کو بے قصور سزا نہیں دیتا اور نہ اس کے قصور سے زیادہ سزا دیتا ہوں۔