سورة ق - آیت 15

أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ لوگ نئی تخلیق سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں (٥)۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 کہ پھر دوسری بار آخرت میں پیدا نہ کرسکیں گے؟ ف 9 یعنی یہ اس چیز کے منکر نہیں ہیں کہ ان کو پہلی بار ہمیں نے پیدا کیا اور یہ کہ پہلی با رپیدا کر کے ہم تھک کر نہیں رہ گئے لیکن اس کے باوجود انہیں شک ہے کہ ہم دوبارہ بھی پیدا کرسکیں گے یا نہیں حالانکہ معمولی غور و فکر سے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ ہمیں اگر دشواری پیش آتی تو پہلی بار پیدا کرنے میں آتی، دوسری بار پیدا کرنے کا کام تو پہلی بار کی بہ نسبت کہیں آسان ہے۔ (سورہ روم :27)