إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَىٰ وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
جبکہ ان کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلی حمیت بٹھالی تھی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اور مومنوں پرسکینت نازل فرمائی اور مومنوں کو تقوی کی بات کا پابند رکھا کہ وہی اس (کلمہ تقوی) کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
ف 10 یعنی انہیں صبر و وقار کی توفیق دی اس لئے وہ اللہ و رسول کے فیصلہ پر مطمئن ہوگئے۔ قریش کی جاہلانہ ضد پر مشتعل ہو کر آپے سے باہر نہ ہوئے۔ ف 11” پرہیزگاری کی بات“ یہ مراد وہ بات ہے جس کا تقاضاپرہیز گاری ہے یعنی توحید کا اقرار یا صبر و تحمل اور وایفائے عہد جو پرہیزگاری کا تقاضا ہے ف 12 کیونکہ وہ ایماندار تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی صحبت کے تربیت یافتہ۔