سورة الفتح - آیت 16

قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَىٰ قَوْمٍ أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ ۖ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا ۖ وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

) آپ ان پیچھے رہ جانے والوں بدویوں سے کہہ دیجئے کہ تمہیں ایسے لوگوں سے مقابلہ کی دعوت دی جائے گی جو سخت جنگجو ہوں گے تم ان سے جنگ کرویاوہ خود مطیع ہوجائیں اس وقت اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا اور اگر تم نے روگردانی کی جیسا کہ تم اس سے قبل (حدیبیہ کے موقع پر) روگردانی کرچکے ہوتواللہ تم کو دردناک عذاب کی سزا دے گا (٤)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 13 یا مسیلمہ کذاب کے قبیلہ بنو حنیفہ کے لوگ یا ہوا زن غطفان وغریہ قبائل جن سے حنین وغیرہ میں مسلمانوں کو نقصان پہنچایا وہ مرتدین جن پر آنحضرت کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق نے فوج کشی کی۔ اکثر مفسرین نے اس سے مراد بنو حنیفہ کو لیا ہے کیونکہ وہ جنگجو بھی تھے اور ان سے معرکہ بھی اس واقعہ کے بعد جلد ہی پیش آیا۔ (شوکانی) ف 14 اس سے بھی معلوم ہوا کہ وہ ایسے کافر ہونگے، جن سے جزیہ قبول نہ کیا جائے گا بلکہ اسلام یا جنگ یہ تعریف عرب کے کافر قبائل پر ہی صادق آتی ہے۔