فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ
سواے نبی۔ آپ یقین رکھیے کہ اللہ کے سوا کسی عبادت کا مستحق نہیں ہے اور آپ اپنی خطاؤں کے لیے بخشش طلب کیجئے اور مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے بھی، اور اللہ تعالیٰ تمہارے پھرنے اور ٹھہرنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے
ف 2 ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا :” لوگو ! اپنے رب کے حضور توبہ کرو اس لئے کہ میں اپنے رب کے حضور ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔ (ابن کثیر) اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے تھے لیکن اس کے باوجود آنحضرت ﷺکے استغفار کرتے رہنے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا زیادہ سے زیادہ شکر بجالایا جائے۔ جیسا کہ ایک موقع پر آنحضرت ﷺسے کثرت عبادت کا سبب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا (أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا)کہ کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں (ابن کثیر) اور استغفار جیسے ان گناہوں سے ہوتا ہے جو انسان سے سر زد ہوچکے ہوں اسی طرح آئندہ گناہوں سے بچنے کے لئے بھی ہوتا ہے۔ (قرطبی) ف 3 یعنی انسان رات اور دن میں جو نقل و حرکت بھی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں ہے۔