سورة محمد - آیت 18

فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر کیا یہ لوگ آخری فیصلہ کردینے والی گھڑی کے منکر ہیں کہ اچانک ان پر آنانازل ہو؟ سواگر اسی کا انتظار ہے تو اس کی نشانیاں تو آچکیں (٤) اور جب وہ گھڑی خود آئے گی تو اس وقت ان کے لیے کیا ہوگا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 13 یعنی کونسی نصیحت اور کونسی وعید ہے جو انہیں نہیں سنائی گی لیکن اتنے بدبخت ہیں کہ جب تک قیامت کو اپنی آنکھ سے نہ دیکھ لیں ایمان لانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس لئے گویا اسی کا انتظار کر رہے ہیں لیکن قیامت کے آنے میں بھی کونسی کسر رہ گئی ہے۔ اس کی نشانیاں تو آ ہی چکی ہیں پھر اس کے بعد اس کی آمد میں کونسا شبہ رہ گیا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں :” بڑی نشانی قیامت کی ہماری نبی ﷺ کا پیدا ہونا ہے۔ سب نبی خاتم النبین کی راہ دیکھتے تھے۔ جب وہ آچکے تو اب قیامت ہی باقی ہے۔ حضرت سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ آنحضرت نے انگشت شہادت اور بیج کی انگلی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا : بعثت انا والساعۃ کھاتین مجھے قیامت کے ساتھ یوں بھیجا گیا ہے جیسے یہ دو انگلیاں باہم ملی ہوئی ہیں یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ (ابن کثیر بحوالہ صحیح بخاری) ف 1 یعنی اس وقت کا سمجھنا اور ماننا بیکار ہوگا کیونکہ اس سے نجات نہیں ہو سکتی۔