سورة محمد - آیت 16

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اوران میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں پھر جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو ان لوگوں سے جو اہل علم ہیں (ازراہ تمسخر) پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی انہوں نے کیا کہا تھا، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگادی اور یہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیروبنے ہوئے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 یعنی ان صحابہ کرام سے جو علم رکھتے ہیں جیسے حضرت عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس اور ابو الدرو وغیرہ ف 10 گویا آپ کے کلام کی تحقیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہماری سمجھ میں تو آیا نہیں کہیہ شخص کیا کہتا رہا کیا آپ لوگوں کی سمجھ میں کچھ آیا؟ ف 11 اس لئے رسول اللہ ﷺ کی باتوں کو سن کر بھی کوئی اثر قبول نہیں کرتے بلکہ کفر و شرک سے وابستہ رہتے ہیں۔