سورة الأحقاف - آیت 21

وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اے نبی۔ آپ انہیں قوم عاد کے بھائی (ہود) کا قصہ سنائیے (٥) جبکہ انہوں نے احقاف میں اپنی قوم کو ڈرایا اور ان سے پہلے بھی اور ان کے بعد بھی بہت سے ڈر سنانے والے (پیغمبر) گزرچکے ہیں کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبات نہ کرو میں تم پر ایک بڑے سخت دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (٦)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 توحید و نبوت کے دلائل پیش کرنے کے قوم عاد کا قصہ بیان فرمایا کہ اہل مکہ اس سے عبرت حاصل کریں (رازی) احقاف، حقف کی جمع ہے۔ ریت کے بلند اور مستطیل ٹیلے کو حقف کہتے ہیں۔ یہاں ” احقاف“ سے مراد یمن کے مشرق میں حضرموت کا وہ علاقہ ہے جو عرب کے صحرائے اعظم (ربع خالی) کا حصہ ہے حضرت ہود کی قوم عاد اسی علاقہ میں آباد تھی۔ لیکن آج وہاں کوئی آبادی نہیں ہے۔ ف 3 یعنی قیامت کے دن کا … پس یہاں عظیم یوم کی صفت ہے اور اس دن کی ہولناکی اور سختی کے پیش نظر اس کو بڑا دن کہا ہے بعض نے لکھا ہے کہ یہاں عظیم اصل میں عذاب کی صفت ہے اور بس کا مجرور ہونا یوم کے متصل آنے یعنی جوار کی وجہ سے ہے۔ (روح)