سورة الأحقاف - آیت 11

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُونَا إِلَيْهِ ۚ وَإِذْ لَمْ يَهْتَدُوا بِهِ فَسَيَقُولُونَ هَٰذَا إِفْكٌ قَدِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور کفار اہل ایمان کی نسبت یوں کہتے ہیں کہ اگر یہ بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے آگے نہ نکل جاتے اور جب انہوں نے اس قرآن مجید سے ہدایت نہ پائی تو اب یہی کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 ’ بلکہ ہم اسے پہلے اختیار کرنے والے ہوتے۔“ یہ بات سردارن قریش مسلمانوں کے بارے میں اس لئے کہا کرتے تھے کہ وہ اپنے آپ کو معزز اور جہاں دیدہ اور مسلمانوں کو ذلیل و ناتجربہ کار سمجھتے تھے کیونکہ اس زمانہ میں آنحضرت کی پیروی اختیار کرنے والے یا تو غریب طبقہ کے لوگ تھے یا نوجوان ف 9 گویا ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ معیار حق ہم ہیں۔ اگر ہم کسی چیز کو قبول کرلیں تو وہ حق ہے ورنہ سراسر باطل جس میں پرانے زمانے سے لوگ اپنی بیوقوفی کی بدلوت پھنستے رہے ہیں۔