وَتَرَىٰ كُلَّ أُمَّةٍ جَاثِيَةً ۚ كُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَىٰ إِلَىٰ كِتَابِهَا الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور اے نبی ! آپ ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا ہوادیکھیں گے ہر گروہ اپنے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا آج تم لوگوں کو ان اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے۔
ف 10 یعنی خوف و دہشت سے حساب و کتاب کے انتظار میں جیسا کہ مجرم خوف زدہ ہو کر بیٹھا ہوتا ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتےہیں کہ قیامت کے روز ہر امت اپنے نبی سمیت گھنٹوں کے بل بیٹھی ہوگی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ ایک چبوترے پر ظاہر ہوں گے جو سب سے بلند ہوگا اور وہی مقام محمود ہوگا (شوکانی بحوالہ ابن مردویہ) ف 11 اس سے مراد ہر وہ کتاب بھی ہو سکتی ہے جو کسی نبی پر نازل کی گئی یعنی یہ دیکھنے کیلئے کہ کیا اس امت نے اپنے نبی کی کتاب پر عمل بھی کیا یا نہیں۔