وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ
اے پیغمبر ! انسان کی قوم وجماعتی گمراہی کا ظہور تمہارے ہی سامنے ایسا نہیں بلکہ اس کا عام اور یکساں حال ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے) تمہیں اپنے سے پہلے کوئی بستی ایسی نظر نہیں آئے گی جس میں اللہ کی طرف سے ڈرانے آئے ہوں اور انہوں نے قوموں کے بڑوں سے یہ جواب نہ پایا ہو کہ ہم نے تو اپنے باپ داداکواسی قومی طریقے پر چلتا پایا اور ہم بھی انہی کے طریقے پر چلیں گے
ف 12 باطل اور ناحق باتوں ( رسوم و بدعات) میں بڑوں اور بزرگوں کی اقتدا کو دلیل بنانا وہ گمراہی ہے جو قدیم زمانے سے چلی آتی ہے اور کفار کا شیوہ رہا ہے کہ وہ انبیا ( علیہ السلام) کے مقابلہ میں اس کو بطور دلیل پیش کرتے چلے آئے ہیں۔ قرآن نے متعدد آیات میں اس کی مذمت کی ہے۔ معلوم ہوا کہ جس بات میں اللہ و رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی سند نہ ہو اس میں باپ دادا یا کسی بزرگ کی تقلید کرنا اور یہ کہنا کہ ہمارے بزرگ چونکہ ایسا کرتے ہی چلے آئے ہیں ہم بھی اسی راہ پر چلیں گے، سراسر باطل ہے۔ (فتح)