وَلَقَدْ كُنتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِن قَبْلِ أَن تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ
اور تم تو خود موت کا سامنا کرنے سے پہلے ( شہادت کی) موت کی تمنا کیا کرتے تھے۔ (٤٧) چنانچہ اب تم نے کھلی آنکھوں اسے دیکھ لیا ہے۔
ف 4 الْمَوْتَجنگ یا شہادت۔ (معالم) جن لوگوں کو جنگ بدر میں حاضری کا موقع نہیں ملا تھا وہ تمنا کیا کرتے تھے کہ دشمن سے مقا بلہ کا موقع ملے تو ہم بھی شہدا بدر کا درجہ حاصل کرلیں مگر جب جنگ احد میں یہ موقع ملا تو ثابت قدم نہ رہے اور مقابلہ سے بھاگ نکلے۔ْ اس آیت میں صحابہ (رض) کو مخاطب کرکے فرمایا تمہاری تمنا کہ مطابق اب یہ موقع آیا ہے تو تمہیں چاہیے تھا کہ پوری جوانمردی سے دشمن کا مقابلہ کرتے اور پا مردی کا ثبوت دیتے۔ حدیث میں ہے کہ دشمن سے مڈ بھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کر و لیکن اگر مڈبھیڑ ہو تو ثابت قدم رہو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے۔ ( ابن کثیر از صحیحین )