سورة الزخرف - آیت 5
أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِينَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
پھر کیا اس وجہ سے ہم اس نصیحت کارخ تم سے پھیر دیں کہ تم حد سے نکل جانے والی قوم ہو
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1” اور قرآن اتارنا موفوف کردیں“؟ ایسا خیال مت کرو کیونکہ تمہاری شرارت اور گمراہی تو قرآن کے اتارے جانے کا اصل سبب ہے تم اگر نہیں مانو گے تو تمہاری نسلوں میں ایسے نیک بخت لوگ پیدا ہوں گے جو اس پر ایمان لائیں گے اور دنیا کے ہادی و رہنما بنیں گے۔ بعض علمائے تفسیر (رح) نے اس کا یہ مفہوم بیان کیا ہے ” کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ ہم تم سے در گزر کریں گے اور عذاب نہیں دینگے اور حال یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو اور ہمارے حکم کے مطابق نہیں چلتے ہو، اس صورت میں ” الذِّكْرَ “ بمعنی عذاب ہوگا۔ ابن جریر (رح) نے انہی معنی کو ترجیح دی ہے ( ابن کثیر)۔