سورة الشورى - آیت 11

فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آسمانوں اور زمین کو بنانے والا، اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس میں سے جوڑے بنادیے (مرد کے لیے عورت، اور عورت کے لیے مرد) اسی طرح چوپایہ جانوروں میں بھی جوڑے پیدا کیے وہ اس طریق سے تمہیں پھیلاتا ہے اور بڑھاتا ہے اس کی مثل کوئی شے نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یعنی تمہاری نسل کو زمین کے ہر حصہ میں پھیلاتا ہے۔ ف 7 یعنی کوئی چیز نہ ذات میں اس جیسی ہے اور نہ صفات میں، کیونکہ ہر چیز مخلوق ہے اور وہ خالق اور ظاہر ہے کہ کسی مخلوق کو اپنے خالق سے مشابہت نہیں ہو سکتی۔ اس میں لفظ ” مثل“ پر کاف ( حرف تشبیہ) یا تو زائد ہے اور مطلب یہی ہے کہ اس کی مثال کوئی چیز نہیں ہے۔ یا اس میں ” مثل“ کا لفظ مبالغہ کے لئے استعمال کیا گیا ہے اور مقصد یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی مثل ہوتا بھی تو اس جیسی بھی کوئی چیز نہ ہوتی کجا کہ وہ خود اللہ تعالیٰ جیسی ہو۔ ( شوکانی)۔ ف 8 اس سے معلوم ہوا کہ سننا اور دیکھنا اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے اور اس کی نفی یا تاویل نہیں کی جاسکتی۔ جیسا کہ سلف کا مسلک ہے مگر لیس کمثلہ شی سے معلوم ہوا کہ اس کا سننا اور دیکھنا مخلوق کی طرح کا نہیں ہے وہ تو بیک وقت ساری کائنات میں ہر چیز کو دیکھ رہا ہے اور ہر ایک کی آواز سن رہا ہے مگر کسی مخلوق کو یہ قدرت حاصل نہیں ہے۔