فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ
پس اے نبی صبر سے کام لیجئے بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر جس عذاب کے وعدے ہم ان سے کررہے ہیں اس کا کچھ تمہیں دکھادیں یا اس سے قبل ہی آپ کو اس دنیاسے اٹھالیں، بہرحال انہیں ہماری طرف لوٹ کرآنا ہے۔
ف 8 یعنی یہ لوگ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیچا دکھانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ان سے بے چین نہ ہوں بلکہ آنے والے وقت کا صبر سے انتظار کریں۔ ف 9” وہ ایک نہ ایک دن ضرور پورا ہو کہ رہے گا“ وعدہ سے مراد کافروں سے انتقام کا وعدہ ہے دنیا یا آخرت میں۔ ف 10 یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جیتے جی اس وعدہ کو پورا کردیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی آنکھوں سے دیکھ ہی لیں گے۔ ف 11 وہاں یہ وعدہ پورا ہوجائے گا اور یہ سخت عذاب میں پکڑے جائیں گے۔