بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ
ہاں ! بلکہ اگر تم صبر اور تقوی اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی (٤٣)
ف 2 اذ تقول للمئو منین میں ظرف کا تعلق یا تو ولقد نصر کم اللہ ببدر سے ہے اور جنگ احد سے۔ امام طبری نے اول کو ترجیع دی ہے۔ یعنی جب کفارہ کی تیاری اور کثرت تعداد کو دیکھ کر مسلمانوں کے دلوں میں تسویش دی۔ چن نچہ بدر میں فرشتے نازل ہوئے (ابن کثیر۔ شو کانی) اور مسومین سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اسی کام کے لیے مقرر کر رکھا تھا۔ بدر کے میدان فرشتوں کی تعداد ایک ہزار اور تین ہزار بھی منقول ہے جو منقول ہے جو بظاہر تعارض ہے۔ اس کا حل سورۃ انفال آیت 9 میں ملا حظہ ہو، ابن کثیر۔ قرطبی) بعض کے نزدیک اس وعدہ کا تعلق جنگ احد سے ہے اور انہیں نے کہا ہے چونکہ مسلمانوں نے توکل اور صبر سے کام نہ لیا اس لیے اللہ تعالیٰ نے مدد کو روک لیا ورنہ ظاہر ہے کہ فرشتے نازل ہوتے تو مسلمان شکست نہ کھاتے۔ (ابن جریر )