سورة البقرة - آیت 34

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور پھر (دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ ہم نے فرشتوں کو حکم دیا۔ آدم کے آگے سربسجود ہوجاؤ۔ وہ جھک گئے۔ مگر ابلیس کی گردن نہیں جھکی اس نے نہ نہ مانا اور گھمنڈ کیا اور حقیقت یہ ہے کہ وہ منکروں میں سے تھا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ ابلیس کے متعلق اکثر علماء کا خیال یہ ہے کہ وہ فرشتوں میں سے تھا۔ ابن جریر نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ قرطبی اور آیت کان من الجن۔ (الکہف :5) کا جواب یہ دیا ہے کہ قرآن میں لفظ جن کا اطلاق فرشتوں پر بھی ہوا ہے۔ (اصافات :158) بعض نے لکھا ہے کہ اصل میں تو ابلیس جنوں میں سے تھا مگر بوجہ کثرت عبادت کے فرشتوں میں شمار ہونے لگا تھا اور اس کا نام عزازیل تھا پھر بعد میں نافرمانی کی وجہ سے ابلیس کے نام سے موسوم کردیا گیا جس کے معنی ناامید کے ہیں۔ (قرطبی۔ وحیدی) اور کان من الکا فرین کے معنی یہ ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں پہلے سے کافر تھا۔ (المنار )