سورة غافر - آیت 25

فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچاتوان لوگوں نے کہا، جو لوگ موسیٰ کے ساتھ ایمان لے آئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کرڈالو اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو مگر کافروں کی یہ تدبیر اکارت ہی گئی (٥)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٤ حق ( سچے دین) سے مراد وہ معجزے ہیں جنہیں حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) لے کر آئے تھے اور جو انکی نبوت کے ناقابل تردید ثبوت تھے۔ ف ٥ بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرنے کا یہ دوسری مرتبہ حکم تھا تاکہ ان کی اکثریت نہ ہو اور ذلیل و خوار رہیں اور اس لئے کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کو شوم سمجھ کر اس سے بددل ہوجائیں۔ اس آیت کے خاتمہ ” وما کیدا الکفرین الا فی ضلال“ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مہم میں وہ دوبارہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ ( ابن کثیر وغیرہ)