سورة الزمر - آیت 38

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر اگر آپ ان مشرکین سے پوچھیں گے کہ کون ہے جس نے ان آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ؟ تو ضرور اس کے جواب میں کہیں گے اللہ نے پھر اگر آپ ان سے کہیں کہ اگر اللہ مجھے تکلیف پہنچانا چاہے تو تمہارے معبود وہ جنہیں تم خدا کوچھوڑ کر پکارتے ہو میری تکلیف دور کرسکتے ہیں؟ یا اللہ اگر مجھ پر اپنا فضل کرنا چاہے تو کیا وہ اسے روک سکتے ہیں؟ اے پیغمبر ان سے کہہ دیجئے کہ میرے لیے تو بس وہی خدا بس کرتا ہے (جس کے وجود سے تم بھی انکار نہیں کرسکتے) اور بھروسا کرنے والے اسی پربھروسا کرتے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١٢ مقاتل کہتے ہیں کہ یہ جملہ یعنی ” حسبی اللہ“ اس وقت نازل ہوا جب نبی ﷺ نے کفارمکہ سے مذکورہ دونوں سوال کئے اور وہ جواب میں خاموش رہے۔ ( شوکانی) ف ١٣ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص یہ چاہے کہ سب لوگوں سے زیادہ طاقتور ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ کرے اور جو شخص یہ چاہے کہ سب لوگوں سے زیادہ غنی ہوجائے اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم پر زیادہ تکیہ کرلے اس مال و دولت جو اس کے پاس موجود ہے اور جو شخص یہ چاہے کہ وہ سب لوگوں سے زیادہ عزت والا ہو، اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار نہ کرے۔ (ابن کثیر)۔