يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ
یہ لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، اچھائی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، اور نیک کاموں کی طرف لپکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا شمار صالحین میں ہے۔
ف 6 یعنی خالص توحید کے قائل ہیں اور یوم آخرت کے ڈر سے معاصی کو ترک کرتے ہیں اور نیک کاموں میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھکر حصہ لیتے ہیں مختصر یہ کہ مذکورہ تمام صفات سے متصف ہیں یہ اصل میں یہود پر طنز ہے کہ ایسے لوگوں کا شمار تو نیکو کار۔ لوگوں میں ہوتا ہے۔ نہ کہ ذلیل اور بد ترین لوگوں میں ( خازن۔ رازی) یعنی اہل کتاب میں سے جو لوگ بھی صفات مذکورہ سے متصف ہوجائیں گے انہیں صرف ان کے نیک اعمال کا ثواب ہی نہیں ملے گا بلکہ اسلام میں داخل ہونے سے قبل کی نیکیوں کا اگر ملے گا ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور پھر مجھ (ﷺ) پر (ابن کثیر) نیز دیکھئے سورت قصص آیت 54)