لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ
(لیکن) سارے اہل کتاب ایک جیسے نہیں ہیں، اہل کتاب ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو (راہ راست پر) قائم ہیں، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں اور جو (اللہ کے آگے) سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ (٣٧)
ف 3 بلکہ بعض مومن اور بعض مجرم ہیں۔ (ابن کثیر) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب عبد اللہ بن سلام اسد بن عبید۔ تعلبہ بن شعبہ اور ان کے رفقا مسلمان ہوگئے تو یہودی علما کہنے لگے ہم میں سے وہی لوگ محمد ﷺ پر ایمان لائے جو ہم میں سے بد ترین لوگ شمار ہوتے ہیں اگر یہ بھلے لوگ ہوتے تو اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کر دوسرا دین اختیار نہ کرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات ( تابا لمتقین) نازل فرمائیں۔،(ابن جریر) ف 4 یہاں قائمہ بمعنی ستقیمہ یعنی آنحضرت ﷺ کے فرماں بردار اور شریعت کے متبع ہیں۔ (ابن کثیر) او یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قائمہ بمعنی ظابت ہو یعنی دین حق پر مظبوطی سے قائم رہنے والیے اور اس کے ساتھ تمسک کرنے والے۔ ( کبیر) ف 5 یعنی رات کو قیام کرتے ہیں اور صلوٰۃ تہجد میں قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ ابن کثیر )