يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
اس دن جب کچھ چہرے چمکتے ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ پڑجائیں گے۔ چنانچہ جن لوگوں کے چہرے سیاہ پڑجائیں گے ان سے کہا جائے گا کہ : کیا تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر اختیار کرلیا؟ (٣٦) لو پھر اب مزہ چکھو اس عذاب کا، کیونکہ تم کفر کیا کرتے تھے۔
ف 3 ایمان لائے بعد کافرہو گئے تھے۔ اس بظا ہر تو مریت دین مراد ہیں مگر دورحقیقت یہ تمام کفار کو شامل ہے کیونکہ جب ثابت ہے کہ ذر اول اول کے وقت سب نے اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اقرار کیا تھا اور حدیث میں یہ بی ہے کہ ہر شخص دین فطرف پر پیدا ہوتا ہے لہذا جو بھی کفر اختیار کریگا وہ ایمان لا نے کے بعد ہی کافر ہوا اس لیے علما نے لکھا ہے کہ اس آیت میں کافر اصلی مرتدین منا فیقین اور پھر اہل بدعت سبھی آجاتے ہیں کیونکہ یہ سب ایما لانے کے بعد کفر کر رہے ہیں۔ (الکبیر)۔ شوکانی) حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : معلوم ہوا کہ سیاہ منہ ان کے ہیں جو مسلمانی میں کفر کرتے ہیں منہ سے کلمہ اسلام کہتے ہیں اور عقیدہ خلاف رکھتے ہیں سب گمراہ فرقوں کا یہی حکم ہے۔ (موضح )