وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور تمہارے درمیان ایک جماعت ایسی ہونی چاہئیے جس کے افراد (لوگوں کو) بھلائی کی طرف بلائیں، نیکی کی تلقین کریں، اور برائی سے روکیں۔ ایسے ہی لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں۔
ف 1 یعنی اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوط پکڑ نے اور اختلاف و ضلالت سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ تم میں سے ایک جماعت ’’امر بالمعروف ونھی عن المنکر ‘‘کا فریضہ انجام دیتی رہے جب تک اس قسم کی جماعت قائم رہے گی لوگ ہدا یت پر رہیں گے ایک حدیث میں ہے کہ تم میں سے جو شخص بھی برائی دیکھے اسے چاہیے کہ ہاتھ سے بدلنے کی کو شش کرے اگر ایسا نہ کرسکے تو بذریعہ تبلیغ کے اور اگر ایسا بھی نہ کرسکے تودل سے اسے برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔(مسلم) امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا وجوب کتاب و سنت سے ثابت ہے اور شریعت میں اسے ایک اصل اور رکن کی حیثیت حاصل ہے اس کے بغیر شریعت کا نظام کا مل طور پر نہیں چل سکتا۔ (شوکانی)