يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ
اے ایمان والو ! دل میں اللہ کا ویسا ہی خوف رکھو جیسا خوف رکھنا اس کا حق ہے، اور خبردار ! تمہیں کسی اور حالت میں موت نہ آئے، بلکہ اسی حالت میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔
ف 4 یعنی یہاں تک تمہارے بس میں ہے جیسا کہ دوسرے آیت میں فرمایا ؛ فاتقوا اللہ ما استطعتم (تغابن آیت 16) لہذ یہ منسوخ نہیں ہے (کبیر۔ شوکانی 9 حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی سے بچا جائے (کبیر) مومنوں کو اہل کتاب کی تشکیک سے دور رہنے کی نصیحیت فرماکر اب یہاں سے چند اصولی باتوں کا حکم دیا ہے جن کے التزام سے انسان ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رہ سکتا ہے یعنی اللہ تعالیٰ کو خوف اعتصام بحبل اللہ اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی یاد کرنا (کبیر )