وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ ۗ وَمَن يَعْتَصِم بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور تم کیسے کفر اپناؤ گے جبکہ اللہ کی آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں اور اس کا رسول تمہارے درمیان موجود ہے؟ اور (اللہ کی سنت یہ ہے کہ) جو شخص اللہ کا سہارا مضبوطی سے تھام لے، وہ سیدھے راستے تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
ف 3 اوپر وعید کے بعد یہ وعدہ ہے یعنی جس شخص کا اللہ تعالیٰ پر ایمان مضبوط ہوگا وہی سیدھی راہ کی طرف ہدایت پاسکتا ہے اس کے مخاطب ہرچند صحابہ کرام ہیں لیکن نصیحت کا تعلق تمام مسلمانوں سے ہے آج گو ہمارےر درمیان آنحضرت (ﷺ) بنفس نفیس موجود نہیں ہیں مگر اللہ تعالیٰ کی کتاب یعنی قرآن اور آنحضرت( ﷺ) کی سنت موجودہے جن پر عمل پیراہو کر موجود ہ دور کے فتنوں ہر قسم کی بد عت وضلالت سے مسلمان محفوظ رہ سکتے ہیں۔