سورة الصافات - آیت 101
فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اس پر ہم نے اسے ایک حلیم لڑکے کی خوش خبری دی
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٦ ان سے مراد حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) ہیں اور یہ پہلے لڑکے ہیں۔ ان کے حضرت اسحاق ( علیہ السلام) سے بڑے ہونے پر تمام مسلمانوں اور اہل کتاب کا اتفاق ہے۔ قرآن کے انداز بیان سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ کیونکہ پہلے غلام حلیم کی بشارت اور ان کے ذبح سے بچ جانے کا واقعہ نقل کیا ہے اور پھر اس کے بعد ( وبشرناہ باسحاق) ذکر کیا ہے اور ان کو ( نبیتا من الصالحین) کہا جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ جوانی کو پہنچ کر نبی بنیں گے نیز حضرت اسحاق ( علیہ السلام) کی خوشخبری کے ساتھ ان کے بعد حضرت یعقوب ( علیہ السلام) کی خوشخبری ہے، اس لئے یہ نہیں ہوسکتا کہ حضرت اسحاق ( علیہ السلام) کے ذبح کا حکم دیا جائے۔ ( ابن کثیر)