إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ
حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا یقینی طور پر وہ ہے جو مکہ میں واقع ہے (اور) بنانے کے وقت ہی سے برکتوں والا اور دنیا جہان کے لوگوں کے لیے ہدایت کا سامان ہے۔ (٣٤)
ف 4 یہ یہود کے دوسرے شبہ کو جواب ہے کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے شام کی طرف ہجرت کی اور ان کی اولاد میں سے تمام انبیا شام میں ہوئے ان کا قبلہ بیت المقدس تھا اور مسلمانوں نے اس قدیم قبلہ کو چھوڑ کر کعبہ قبلہ بنالیا ہے پھر یہ ملت ابراہیم کے متبع کیسے ہو سکتے ہیں۔ قرآن نے بتایا کہ دنیا بخشا۔ اس پر بہت سے واضح دلائل موجود ہیں جن میں سے ایک دلیل یہ ہے کہ جاہلیت سے یہ محترم چلا آتا ہے کہ اگر کسی کے باپ کا قتل اس میں داخل ہوجائے تو وہ اس سے تعرض نہیں کرتا نیز اس میں مقام ابرہیم ( علیہ السلام) یعنی وہ پتھر موجود ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے بانی حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) ہیں اور یہ کہ ابراہیمی قبلہ ہے کیونکہ بائبل کے بیان کے مطابق بیت المقدس کے بانی حضرت سلیمان ( علیہ السلام) ہیں (کبیر۔ ابن کثیر )۔